’’یہ چوری کا، حرام کا، ناپاک پیسہ ہے، ہضم کرنے نہیں دینگے‘‘
’’یہ چوری کا، حرام کا، ناپاک پیسہ ہے، ہضم کرنے نہیں دینگے‘‘

جعلی بینک اکاؤنٹس سےمتعلق کیس میں چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کا اپنے ریمارکس میں کہنا ہے کہ یہ پیسہ چوری کا ہے، حرام کا ناپاک پیسہ ہے، ہم اس پیسے کو ہضم کرنے نہیں دیں گے۔
جعلی بینک اکاؤنٹس سےمتعلق کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی جس کے دوران ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ جن کےنام کیس میں آئے ہیں وہ انکوائری میں شامل ہو کر کلیئر کرائیں، ڈی جی ایف آئی اے نے کسی کے خلاف جھوٹا مقدمہ بنوایا تو کارروائی ہوگی۔
جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا ہے کہ 29لوگوں کےنام سے اکائونٹس کھلے ہیں، کچی آبادی کے مکین عمیر کے نام کے اکاؤنٹس میں کروڑ روپے کی ٹرانزیکشنز ہوئیں، اومنی گروپ یا جوبھی گروپ اس میں ہیں ان کا جواب چاہتے ہیں۔
وکیل جواب گزار فاروق ایچ نائیک کا کہنا ہے کہ مقدمےمیں بہت سے لوگ بدنام کیے جا رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ بشیر میمن اور ان کی ٹیم نے بلاوجہ کسی پر الزام لگایا تو پاکستان میں نہیں رہے گا، ایف آئی اے کے غلط کام کو سپورٹ نہیں کریں گے۔
چیف جسٹس نے وکیل فاروق ایچ نائیک سے سوال کیا کہ آپ کس طرف سےپیش ہورہےہیں ؟
فاروق ایچ نائیک نے جواب دیا کہ میں آصف زرداری اور فریال تالپورکی جانب سے پیش ہو رہا ہوں، میرا وکالت نامہ عدالت میں جمع ہے، عدالت مقدمے کی پبلسٹی روکے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اتنی پبلسٹی تو ملے گی جتنی ہم دیں گے،کیا ایف آئی اے کو معاملے کی انکوائری کااختیار نہیں؟
فاروق ایچ نائیک نے استدعا کی کہ پہلے دیکھا جائے کیا سرزد ہوا ہے، ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کا شور ڈالا ہوا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ تحقیقات ہوں۔
جسٹس عمر عطاء بندیال نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ان اکاؤنٹس میں جو پیسہ ہے وہ بلیک منی کا ہے، آسان الفاظ میں یہ پیسہ چوری کا ہے، حرام کا ناپاک پیسہ ہے، ہم اس پیسے کو ہضم کرنے نہیں دیں گے،اگر ثابت ہو گیا تو چھوڑیں گے نہیں۔
جس پر اگر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ثابت نہ ہوا تو پھر کیا ہو گا؟
چیف جسٹس نے کہا کہ ثابت نہ ہو سکا تو آپ کے مؤکل کو دیانت داری کا سرٹیفکیٹ دیں گے۔
دورانِ سماعت کمرۂ عدالت میں بینک کی سابق ملازمہ اپنے ڈیڑھ سال کے بچے کے ساتھ پیش ہوئیں۔
بینک کی سابق ملازمہ نے عدالت سے استدعا کی کہ مجھے ہراساں کیا جا رہا ہے، میرے گھرپولیس آئی، رات 12بجے تک دھمکانے کی کوشش کی۔
بینک ملازمہ نے عدالت سے مزید کہا کہ میرے گھر تھانہ گلستان جوہر کی پولیس آئی تھی، جس نے کہا کہ گرفتار کرنے کا حکم ہے، مگر نرمی برت رہے ہیں۔
عدالت نے آئی جی سندھ امجد جاوید سلیمی کو آدھے گھنٹے میں طلب کر لیا، چیف جسٹس پاکستان ایڈیشنل آئی جی سندھ پر برہم ہوگئے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ پولیس کا اقدام درست ہونے کا جواز پیش کر رہے ہیں، سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کو بلا کر آپ کے خلاف انکوائری کراتے ہیں،کل پورا تھانہ عدالت میں موجود ہو۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ایڈیشنل آئی جی سندھ سے مکالمے میں استفسار کیا کہ آپ ریاست کے ملازم ہیں یا حکومت کے؟
عدالت نے اومنی گروپ کی اسپانسر مجید فیملی کو آئندہ پیر کو طلب کر لیا۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ اس معاملے پر ہم جے آئی ٹی بنا دیتے ہیں، دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔
اعتزاز احسن نے جے آئی ٹی بنانے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ کیس ٹرائل کورٹ میں چل رہا ہے، جے آئی ٹی کی کیا ضرورت ہے؟
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اربوں روپے کا معاملہ ہے آپ کہہ رہے ہیں ایسے ہی چھوڑ دیں؟ جے آئی ٹی بنانے سے متعلق آئندہ سماعت پر دیکھیں گے۔
بعد ازاں جعلی بینک اکاؤنٹس سےمتعلق کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران عدالت کے طلب کرنے پر آئی جی سندھ امجد سلیمی سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔
لوگوں کو ہراساں کرنے کے معاملے پر چیف جسٹس پاکستان نے سندھ پولیس سے رپورٹ طلب کرلی۔
آئی جی سندھ امجد سلیمی نے عدالت کے روبرو بیان دیا کہ ہمارے پاس ایف آئی اے کے سمن تھےجن پرعملدرآمد کے لیے گئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر میرا کوئی آفیسر ملوث ہوا تو کارروائی ہوگی، میں اس حوالےسے دو دن میں غیر جانبدارانہ رپورٹ پیش کروں گا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ رپورٹ میں بددیانتی نظر آئی تو آپ کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔
Comments
Post a Comment