فرانسیسی صدر کی پسپائی، مستقبل کیا ہوگا؟
فرانسیسی صدر کی پسپائی، مستقبل کیا ہوگا؟ آخرکار فرانسیسی صدر، ایمانویل میکرون نے ہار تسلیم کرتے ہوئے پُرتشدّد احتجاج کرنے والوں کے سامنے گُھٹنے ٹیک دیے۔ حکومت نے ڈیزل اور دوسری اشیا پر لگائے گئے نئے ٹیکسز واپس لے لیے، جس سے حالات معمول پر آگئے۔ نوجوان صدر کے مطابق، ٹیکسز اصلاحاتی پالیسی کا حصّہ تھے، تاہم عوام نے اُنھیں قبول نہیں کیا۔ احتجاجی مظاہرے دارالحکومت، پیرس سے شروع ہوئے اور مُلک کے چھوٹے، بڑے شہروں تک پھیل گئے۔ جگہ جگہ پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔ پیرس کی سڑکیں جلی گاڑیوں، دُکانوں کے ٹوٹے شیشوں اور نذرِ آتش کیے گئے فرنیچر سے اَٹی ہوئی تھیں، تو دوسرے شہروں کا حال بھی کچھ مختلف نہ تھا۔ پیلی جیکٹس میں ملبوس مظاہرین نے شاہ راہوں کو مکمل طور پر بلاک کر دیا، جس سے زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔ دو ہفتے جاری رہنے والے مظاہروں کے دَوران ایسا لگتا تھا کہ حکومت ایک انچ پیچھے ہٹے گی اور نہ ہی مظاہرین ٹس سے مَس ہونے کو تیار تھے، لیکن مفاہمت نے راستہ بنایا۔ صدر میکرون کو اپنی سخت گیر پالیسی میں لچک لاتے ہوئے پیچھے ہٹنا پڑا۔ وہ گزشہ برس ہی اقتدار میں آئے تھے او